طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان پر کنٹرول سنبھالنے کے بعد ایک مرتبہ پھر اپنے مخالفین کو معاف کرنے کا اعلان کردیا جبکہ بین الاقوامی تعلقات استوار کرنے کی پیشکش کردی۔
پہلی مرتبہ میڈیا کے سامنے آکر پریس کانفرنس کرنے والے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ افغانستان کے عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، آزادی افغان قوم کا حق تھا اور 20 سال بعد اسے حاصل کیا۔
انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد کسی کے خلاف دشمنی پر مبنی پالیسی نہیں رکھتے، تمام مخالفین کو عام معافی دی ہے۔
طالبان ترجمان نے یقین دہانی کروائی کہ افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
سیاسی استحکام سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ سیاسی نظام بنے گا، اس بارے میں قائدین کے درمیان مشاورت جاری، بہت جلد افغان قوم کو قابل قبول سیاسی قیادت دیں گے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ کابل کے تمام شہری مطمئن رہیں، وہ محفوظ رہیں گے، کابل میں غیر ملکی سفارتخانوں کو تحفظ دینا ترجیحات میں شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کابل میں تمام غیرملکی کی تحفظ ہمارا فرض ہے، کوئی کوتاہی نہیں ہوگی، کابل میں طالبان کی مداخلت بعض شرپسندوں کی بدامنی کے باعث ہوئی۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ سابق سیکیورٹی فورسز اور پولیس کابل شہر کو غیر محفوظ چھوڑ کر چلے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا سمیت تمام ممالک کو تسلی دیتے ہیں کہ افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی اصولوں کے عین مطابق دنیا کو تعلقات استوار کرنے کی پیشکش کرتے ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ہم نے ہر اس شخص کو معاف کیا جو ہمارے خلاف کھڑا تھا، ہم عوام کی جان اور مال کی حفاظت کو یقینی بنائیں گے۔
ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ اقتدار کی پُرامن منتقلی کے بعد اب افغان عوام کی خدمت کا وقت ہے، ضمانت دیتے ہیں کہ سیاسی رہنماؤں اور سفارتکاروں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
ہم کابل میں پُرامن طریقے سے داخل ہوئے، سب کو تسلی دیتے ہیں کہ کسی کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا، امید ہے کہ عوام ہمارے ساتھ تعاون کریں گے، جبکہ افغانستان میں سیاسی نظام کے لیے مشاورت جاری ہے۔